کرکٹرز کے ’’چھکا‘‘ مارنے پر پابندی، حکم عدولی پر سزا ہوگی!
کرکٹ جب سے مختصر دورانیے کی ہوئی ہے اس میں چوکوں چھکوں کی بارش بڑھ گئی ہے لیکن اب کھلاڑیوں پر چھکا مارنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ کرکٹ دنیا کے مقبول کھیلوں میں سے ایک کھیل ہے۔ لگ بھگ ڈیڑھ صدی کی تاریخ رکھنے والے اس جنٹلمین کھیل نے جب پانچ روزہ ٹیسٹ […]
کرکٹ جب سے مختصر دورانیے کی ہوئی ہے اس میں چوکوں چھکوں کی بارش بڑھ گئی ہے لیکن اب کھلاڑیوں پر چھکا مارنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کرکٹ دنیا کے مقبول کھیلوں میں سے ایک کھیل ہے۔ لگ بھگ ڈیڑھ صدی کی تاریخ رکھنے والے اس جنٹلمین کھیل نے جب پانچ روزہ ٹیسٹ سے ایک روزہ کرکٹ اور پھر ٹی 20 کے مختصر فارمیٹ میں قدم رکھا تو سست کرکٹ تیز رفتار ہوگئی۔ بلے بازوں کے چوکوں چھکوں نے شائقین کرکٹ کو ایسا دیوانہ بنایا کہ وہ ان کی دھواں دھار بیٹنگ دیکھنے اسٹیڈیم آتے یا ٹی وی اسکرینز کے سامنے بیٹھتے۔
آج کی کرکٹ میں تو چوکے چھکے لازم وملزوم قرار دیے جاتے ہیں لیکن حیرت انگیز امر ہے کہ دنیا کے ایک قدیم کرکٹ کلب نے کھلاڑیوں کے چھکا مارنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برائٹن میں قائم ساؤتھ وک اینڈ شورہم کرکٹ کلب نے کھلاڑیوں کے چھکے مارنے پر نہ صرف پابندی لگا دی ہے بلکہ اس پابندی پر عمل نہ کرنے والے کرکٹرز کے لیے سزا کا بھی اعلان کیا ہے۔
مذکورہ قدیم کرکٹ کلب نے بیٹرز کو بتا دیا ہے کہ پہلا چھکا مارنے پر کوئی رن نہیں ملے گا جب کہ دوسرے چھکے پر بطور سزا اس بلے باز کو آؤٹ قرار دے دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق کرکٹ کلب نے یہ پابندی مقامی لوگوں کی جانب سے شاٹ کے لیے ماری جانے والی گیند سے ہونے والے نقصانات کی شکایت پر عائد کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا تھا کہ گیندیں ان کے گھروں کی کھڑکیوں، کاروں، شیڈز اور بعض اوقات خود لوگوں کو لگتی ہیں اور مالی نقصان کے ساتھ انہیں سنگین چوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس پابندی پر شہریوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے جب کہ کرکٹرز نے تو اس کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
گراؤنڈ کے ساتھ رہنے والے رہائشیوں نے پابندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے بالز آنے سے ان کے گھر میں نقصان ہوا جب کہ ایک اور شہری نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور شہری نے کہا کہ میں پابندی سے متفق نہیں ہوں، مانا گراؤنڈ چھوٹا ہے لیکن چھکّا کھیل کا ایک خوبصورت حصہ ہے۔
دوسری جانب ایک مقامی بلے باز نے چھکے کو کرکٹ کے کھیل کی شان قرار دیتے ہوئے اس پابندی کو مضحکہ خیز اور ناقابل عمل قرار دیا ہے۔
ایک اور بیٹر نے اس کا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل انشورنس کمپنیاں کھیلوں میں بھی کام کر رہی ہیں۔ جو لوگ کرکٹ گراؤنڈرز کے قریب گھر خریدتے ہیں تو وہ انشورنس کمپنیز کی پالیسیز سے فائدہ اٹھائیں اور ساتھ ہی اپنے گارڈن میں چند بالز آنے کی توقع بھی رکھیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟