وہ کھانا جسے کھا کر سالانہ 20 ہزار لوگ مرجاتے ہیں!
دنیا میں لوگوں کی مرغوب ایک ڈش ایسی بھی ہے جسے کھا کر سالانہ 20 ہزار کے قریب افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ تھائی لینڈ اور لاؤس میں کھائی جانے والی ایک مقبول روایتی ڈش کا نام ’کوئی پلا‘ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ تقریباً […]
دنیا میں لوگوں کی مرغوب ایک ڈش ایسی بھی ہے جسے کھا کر سالانہ 20 ہزار کے قریب افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
تھائی لینڈ اور لاؤس میں کھائی جانے والی ایک مقبول روایتی ڈش کا نام ’کوئی پلا‘ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ تقریباً 20 ہزار لوگ اپنی زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ’کوئی پلا‘ نام ڈش میں جڑی بوٹیاں، کچی مچھلی، لیموں کا رس اور مصالحہ جات شامل ہوتے ہیں۔
سلاد کے طور پر استعمال کی جانے والی اس ڈش میں سب سے اہم مسئلہ ہے کچی مچھلی ہی ہے، میٹھے پانی کی مچھلی کو مقامی لوگ بغیر پکائے اس سلاد میں ملاتے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس مچھلی میں پانی میں رہنے والے متعدد کیڑے اور جراثیم پائے جاتے ہیں جنھیں ‘لائیو فلوکس’ کہا جاتا ہے اور انسانوں میں کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔
یہ کیڑے تمام کینسروں میں سب سے مہلک قسم کے کینسر کے ذمہ دار ہیں جسے چولانگی اوکار سینوما ’ cholangiocarcinoma‘ کہا جاتا ہے۔ بائل ڈکٹ کا یہ کینسر صرف تھائی لینڈ میں تقریباً 20,000 لوگوں کی موت کی وجہ بنتا ہے۔
کھون کین یونیورسٹی تھائی لینڈ میں جگر کے سرجن نارونگ کھنتیکیو نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ یہ کھانا یہاں کے افراد میں صحت کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسے کھانے سے صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں تاہم کوئی بھی اس کے بارے میں نہیں سوچتا کیونکہ لوگ خاموشی سے مر جاتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟