وفاقی وزارت صحت کا غیر قانونی انٹرنیشنل این جی اوز سے معاونت لینے کا انکشاف
اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کی جانب سے غیر قانونی انٹرنیشنل این جی اوز سے معاونت لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینشن کا پروجیکٹ ٹوبیکو کنٹرول سیل مختلف سرگرمیوں کے حوالے سے امریکی این جی اوز ’کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز‘ اور ’وائٹل اسٹریٹیجی‘ کے […]
اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کی جانب سے غیر قانونی انٹرنیشنل این جی اوز سے معاونت لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینشن کا پروجیکٹ ٹوبیکو کنٹرول سیل مختلف سرگرمیوں کے حوالے سے امریکی این جی اوز ’کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز‘ اور ’وائٹل اسٹریٹیجی‘ کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ دونوں امریکی این جی اوز پاکستان میں بغیر کسی رجسٹریشن کے کام کر رہی ہیں، پاکستان کے قانون کے تحت کسی بھی بین الاقوامی این جی او کو پاکستان میں کام کرنے کے لیے لازم ہے کہ وہ وزارت داخلہ میں رجسٹرڈ ہوں، جب کہ وزرات داخلہ میں رجسٹریشن حساس اداروں کی سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹوبیکو کنٹرول سیل مختلف پروجیکٹس بشمول سگریٹ انڈسٹری کے حوالے سے ٹیکس نظام اور ٹوبیکو کنٹرول پالیسی گائیڈ لائن کے حوالے سے وائٹل سٹریٹیجی اورکمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کی معاونت سے کام کر رہا ہے، جب کہ قانون کے تحت حکومت پاکستان کا کوئی بھی ادارہ یا وزارت کسی ایسی بین الاقوامی این جی او کے ساتھ کام نہیں کر سکتی جو وزارت داخلہ میں رجسٹرڈ نہ ہو۔
وزارت صحت کی جانب سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں کام کرنے والے بین الاقوامی این جی اوز سے سرکاری روابط پر ایک سوالیہ نشان ہے، ان غیر قانونی این جی اوز کی جانب سے وزارت صحت کے علاوہ مختلف سرکاری اور نجی اداروں کو تکنیکی اور مالی معاونت کے انکشاف پر وزارت صحت کے اعلیٰ افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق اس سے پہلے سیو دی چلڈرن نامی بین الاقوامی این جی او کی جانب سے صحت کے حوالے سے کمپین کی آڑ میں جاسوسی کا انکشاف ہونے کے بعد پاکستان نے تمام بین الاقوامی این جی اوز پر لازم قرار دیا تھا کہ وہ سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد وزارت داخلہ میں اپنی رجسٹریشن کروائیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟