لوگ ضرورت سے زیادہ کھانا کیوں کھاتے ہیں؟ وجہ سامنے آگئی
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمارا پیٹ تو بھر جاتا ہے پر نیت نہیں بھرتی اس کی وجہ لذیذ پکوان ہوتے ہیں یا بہت زیادہ بھوک ہوسکتی ہے، لیکن اگر یہ صورتحال روز کا معمول بن جائے تو اس کا علاج ضروری ہے۔ اکثر لوگ کھانا کھانے کے بعد بھی اسنیکس جیسے چپس، بسکٹس، […]
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمارا پیٹ تو بھر جاتا ہے پر نیت نہیں بھرتی اس کی وجہ لذیذ پکوان ہوتے ہیں یا بہت زیادہ بھوک ہوسکتی ہے، لیکن اگر یہ صورتحال روز کا معمول بن جائے تو اس کا علاج ضروری ہے۔
اکثر لوگ کھانا کھانے کے بعد بھی اسنیکس جیسے چپس، بسکٹس، کیک اور آئس کریم کھانا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ ان کو بھوک کا احساس سکون سے بیٹھنے نہیں دیتا اور انہیں احساس ہوتا ہے کہ جیسے انہوں نے کچھ کھایا ہی نہیں۔
ایک نئی تحقیق میں ضرورت سے زیادہ کھانے کی ایک سادہ سی وجہ سامنے آئی ہے۔ جرنل آف پرسنالٹی اینڈ سوشل سائیکالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس کی وجہ انسان کی اپنی عادتیں ہیں۔
جو لوگ کھانے کھاتے ہوئے کسی دوسرے کاموں جیسے موبائل فون دیکھنے یا اخبار پڑھنے میں مشغول ہوتے ہیں وہ لوگ پیٹ بھرنے کے احساس اور کھانا کھانے کے بعد حاصل ہونے والے اطمینان سے محروم رہتے ہیں۔
اسی لیے وہ لوگ کچھ ہی دیر بعد مزید کھانا کھا کر اس احساس اور اطمینان کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بیلجیئم کی گینٹ یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مرکزی مصنف اسٹیفن لی مرفی کا کہنا ہے کہ زیادہ کھانے کے استعمال خود پر قابو نہ رکھنے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔
تاہم نتائج کے مطابق اگر آپ کسی سرگرمی سے لطف اندرز ہونے میں اور کوئی خاص ہدف حاصل کرنے مشغول ہوجاتے ہیں تو یہ عمل بھی زیادہ کھانے کا سبب بنتا ہے۔
محققین نے کھانے کے رجحان کو ہیڈونک کمپینسیشن کا نام دیا ہے، جس میں مطلوبہ چیز جس سے اطمینان حاصل کرنے بجائے کسی دوسری اضافی شے سے اسے پورا کیا جائے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟