غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار، ایک ملی میٹر بی پی کیسے کم کیا جائے؟ ماہرین نے بتا دیا

کراچی: ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، 18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے، اور 3 سال کی عمر میں سالانہ چیک اپ کے لیے بچوں کا بلڈ پریشر لازمی چیک کرایا جائے۔ […]

 0  3
غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار، ایک ملی میٹر بی پی کیسے کم کیا جائے؟ ماہرین نے بتا دیا

کراچی: ماہرین امراض قلب کا کہنا ہے کہ 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، 18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے، اور 3 سال کی عمر میں سالانہ چیک اپ کے لیے بچوں کا بلڈ پریشر لازمی چیک کرایا جائے۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے معین آڈیٹوریم میں بلڈ پریشر کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین امراض قلب نے کہا کہ 42 فی صد بلڈ پریشر میں مبتلا افراد دوائیں استعمال نہیں کرتے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ بلڈ پریشر کے مریض ہیں وہ احتیاط نہیں برتتے، جب کہ صرف ایک کلو وزن کم کر کے ایک ملی میٹر بلڈ پریشر کم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر نواز لاشاری نے کہا کہ دنیا میں بلڈ پریشر سے سالانہ 17.5 ملین لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں، اس کے باوجود لوگ اس بات کو اہمیت نہیں دیتے کہ یہ کتنی خطرناک بیماری ہے۔

100 میں سے 50 لوگ ہائپرٹینسو

ڈاکٹر طارق فرمان نے کہ 2025 میں عالمی سطح پر 1.5 ارب لوگ ہائپرٹنشن کا شکار ہوں گے، اس سے بچنے کے لیے ہمیں کار کلچر کو پس پشت ڈال کر بائی سائیکل کے کلچر کو پروموٹ کرنا چاہیے۔ پروفیسر طارق اشرف نے کہا کہ اسپتال میں آنے والے 100 میں سے 50 لوگ ہائپرٹینسو ہوتے ہیں لیکن لوگ اس سے لاعلم ہیں، وہ دواؤں کا استعمال بھی وقت پر نہیں کرتے اور سال بعد آ کر کہتے ہیں کہ ابھی سر میں درد ہوا ہے، انھوں نے کہا 45 کی عمر میں ہر 3 میں سے 1 بندہ ہائپر ٹینشن کا شکار ہے۔

10 سالہ ریسرچ پروجیکٹ

سمپوزیم میں بتایا گیا کیہ ’’ٹرینڈز آف مینجنگ ہائپر ٹینشن اِن پاکستان‘‘ پروجیکٹ کے تحت پاکستان بھر میں 30 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو 10 سال کے لیے مانیٹر کیا جائے گا۔

علاج ناممکن لیکن …

پروفیسر کلیم اللہ شیخ نے کہا ہائپر ٹینشن کا علاج نا ممکن ہے، اسے کنٹرول تو کیا جا سکتا ہے لیکن علاج نہیں کیا جا سکتا۔ ہائپر ٹینشن کے رسک فیکٹرز موٹاپا، نمک کا زیادہ استعمال، شراب کا استعمال، تمباکو نوشی، بے وقت کھانا، غلط کھانا اور کھاتے ہی رہنا، عمر کا 40 سال سے اوپر ہونا، جینز میں ہائی بلڈ پریشر ہونا، ذہنی دباؤ، ذیابطیس، گردے کی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔

علامات کا ظاہر نہ ہونا

ماہرین نے بتایا کہ کبھی کبھار ہائپرٹینشن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، بہت سے لوگوں کو کئی سالوں سے بلڈ پریشر ہوتا ہے لیکن انھیں علامات ظاہر نہیں ہوتے اس لیے اس بات کا علم نہیں ہو پاتا، کچھ لوگوں میں بلڈ پریشر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ سر میں درد ہونا، سانس لینے میں تکلیف ہونا، ناک سے خون آنا وغیرہ۔

ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانوں اور جسمانی اعضا کو نقصان پہنچتا ہے، جتنا زیادہ اور جتنی دیر تک بلڈ پریشر بے قابو رہتا ہے اتنا ہی زیادہ نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے۔

ماہرین امراض قلب نے بتایا کہ ہمیں بلڈ پریشر کو عمر کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے، کیوں کہ ہماری نوجوان نسل بڑی تعداد میں اس مرض کا شکار ہے، جس میں 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی شامل ہیں، اس حوالے سے پاکستان میں اس وقت حالت بہت تشویش ناک ہے۔

جنسی کمزوری سمیت ہائی بلڈپریشر کے نقصانات

ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے دورے کا سبب بنتی ہے، بلکہ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، جس سے گردے خراب ہو جاتے ہیں۔ دماغ کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور فالج ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے، آنکھوں کے اعصاب پر اثر پڑتا ہے، جس سے بینائی ختم ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر جنسی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow