جسمانی درجہ حرارت کا جھوٹ بولنے سے کیا تعلق ہے؟ اہم انکشاف
ماہرین صحت کے مطابق انسانی جسم تقریباً 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے بنیادی درجہ حرارت پر کام کرتا ہے۔ اگر درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ پہنچ جائے تو انسان بے ہوشی کا شکار ہو سکتا ہے۔ ویسے تو جسم اپنا ایک مخصوص درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے جبکہ عموماً اس میں اضافہ کسی بیماری […]
ماہرین صحت کے مطابق انسانی جسم تقریباً 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے بنیادی درجہ حرارت پر کام کرتا ہے۔ اگر درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ پہنچ جائے تو انسان بے ہوشی کا شکار ہو سکتا ہے۔
ویسے تو جسم اپنا ایک مخصوص درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے جبکہ عموماً اس میں اضافہ کسی بیماری کی جانب اشارہ کرتا ہے تاہم کچھ دیگر بھی وجوہات ہیں جن سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ اور گھٹ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آپ اس بات پر یقین کریں یا نہ کریں جھوٹ بولنا بھی آپ کے درجہ حرارت کو تبدیل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
محققین کے مطابق انسان کے جھوٹ بولتے وقت ناک کا درجہ حرارت کم جبکہ پیشانی کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور زیادہ جسمانی درجہ حرارت ہمارے جسم کے ٹشوز کو نقصان پہنچاتا ہے۔
جان ہاپکنز میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق جسمانی درجہ حرارت ان چار اہم علامات میں سے ایک ہے جو ڈاکٹر کسی بیماری کی صورت میں دیکھتے ہیں کیونکہ انفیکشن بخار کا سبب بن سکتا ہے تاہم اس کے علاوہ جسم کا درجہ حرارت آپ کی عمر، جنس اور یہاں تک کہ جب آپ جھوٹ بولتے ہیں بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت عام طور پر 98.6 ڈگری فارن ہائیٹ سمجھا جاتا ہے لیکن عام جسمانی درجہ حرارت 97 ڈگری ایف سے 99 ڈگری ایف تک ہوسکتا ہے تاہم یہ بھی نارمل ہی کہلاتا ہے۔
اکثر لوگ بخار کی صورت میں مختلف ادویات استعمال کرنے لگتے ہیں لیکن بعض اوقات اس کا علاج نہ کرنا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے تاہم کسی شدید انفیکشن کی صورت میں علاج کرنا ضروری بھی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے جسم کا اوسط درجہ حرارت قدرے کم ہونے لگتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مرد حضرات اور خواتین کا جسمانی درجہ حرارت مختلف ہوتا ہے، خواتین کے جسم کا درجہ حرارت مرد حضرات کی نسبت 0.4 ڈگری زیادہ ہوتا ہے تاہم خواتین کے ہاتھ مرد حضرات کے مقابلے میں اوسطاً 2.8 ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ ٹھنڈے ہوتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟