بابا صدیقی کا قتل، سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبل کہاں تھے؟ اہم انکشاف
ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل وقت ان کی سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبلز میں سے صرف ایک کی موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے وقت ان کی حفاظت […]
ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل وقت ان کی سیکورٹی پر موجود 3 کانسٹیبلز میں سے صرف ایک کی موجودگی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شام کے وقت ان کی حفاظت پر مامور 2 کانسٹیبلز کو ہٹا دیا گیا تھا، اس رات جب بابا صدیقی پر حملہ ہوا تھا وہ اپنے بیٹے کے آفس سے باندرا ویسٹ کی جانب جارہے تھے، جبکہ حملے کے وقت ان کے ہمراہ صرف ایک ہی اہلکار موجود تھا۔
این سی پی لیڈر کے قتل سے صرف 15 روز پہلے ہی انہیں جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے بعد ان کی سیکورٹی میں اضافہ کرکے ’وائی‘ کیٹگری کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کی سیکورٹی کے حقدار وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس سیکورٹی میں کل 11 افراد شامل ہوتے ہیں جن میں 1 سے 2 پولیس افسر ہوتے ہیں۔ اس میں دو پی ایس او بھی ہوتے ہیں، جو پرسنل گارڈ ہوتے ہیں۔
سوالات جنم لے رہے ہیں کہ این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے پاس وائی کیٹگری کی سیکورٹی ہونے کے باوجود انہیں اتنی آسانی سے کس طرح قتل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو باندرا میں اپنے بیٹے ذیشان کی آفس بلڈنگ کے باہر جب این سی پی لیڈر کھڑے تھے تو انھیں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ’وائی‘ کیٹگری کے سیکورٹی والے رہنماء کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہے، ایسے میں سلمان خان کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے، کیونکہ انہیں بھی قتل کی سنگین دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔
بابا صدیقی کے قتل کا منصوبہ کب اور کیسے بنایا؟ حملہ آوروں کے اہم انکشافات
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ این سی پی لیڈر کو غیر زمرہ بند سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ اس کے تحت انہیں تین کانسٹیبل دیئے گئے تھے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ غیر زمرہ بند سیکورٹی کسی کو خطرے کے خدشے کے مطابق دی جاتی ہے۔ شام کے وقت 2 کانسٹیبل کو ہٹا دیا گیا تھا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟