اکشے کمار کی فلم ’بُھول بُھلیاں‘ کس فلم کی ہُو بہُو نقل تھی؟
بھارت میں سال 1993 میں ریلیز ہونے والی ملیالم فلم ’منی چترتھازو‘وہ بہترین فلم تھی جس سے متاثر ہوکر اس کی سین ٹو سین ری میک فلم ’بھول بھلیاں‘ بنائی گئی تھی جسے سال 2007 میں بالی ووڈ نے ریلیز کیا۔ ہدایت کار پریا درشن کی فلم ’بھول بھلیاں‘ میں فرق صرف اتنا تھا کہ […]
بھارت میں سال 1993 میں ریلیز ہونے والی ملیالم فلم ’منی چترتھازو‘وہ بہترین فلم تھی جس سے متاثر ہوکر اس کی سین ٹو سین ری میک فلم ’بھول بھلیاں‘ بنائی گئی تھی جسے سال 2007 میں بالی ووڈ نے ریلیز کیا۔
ہدایت کار پریا درشن کی فلم ’بھول بھلیاں‘ میں فرق صرف اتنا تھا کہ ملیالم ورژن ایک نفسیاتی تھرلر تھا جس میں موہن لال اور شوبھانہ نے اداکاری کی جبکہ ہندی ورژن کو ایک ڈراؤنی کامیڈی فلم میں تبدیل کیا گیا جس میں اداکار اکشے کمار اور اداکارہ ودیا بالن نے مرکزی کردار ادا کیا۔
بھول بھلیاں اور ’منی چترتھازو‘ کا باکس آفس پر موازنہ کیا جائے تو زبردست فرق سامنے آتا ہے۔ موہن لال کی فلم نے تقریباً 1900فیصد منافع کمایا جو اکشے کمار کے ری میک سے تقریباً 35.8 گنا زیادہ تھا۔
ملیالم سائیکولوجیکل تھرلر فلم ’منی چترتھازو‘ بھارتی سینما میں اپنی ایک لازوال یاد چھوڑ گئی۔ اس کی سنسنی خیز کہانی، مشہور کردار اور مافوق الفطرت مناظر سے متاثر ہوکر مختلف علاقائی فلم میکروں نے متعدد ری میکس بنائیں جس میں سرفہرست اکشے کمار کی 2007 میں تیار کی جانے والی سپر ہٹ فلم ’بھول بھلیاں‘ ہے۔
اصل فلم کی کہانی :
ملیالم فلم ’منی چترتھازو‘ کی کہانی نے فلم بینوں کو کافی عرصے تک اپنے سحر میں جکڑے رکھا، اس فلم میں موہن لال، سریش گوپی اور شوبھانہ نے مرکزی کردار ادا کیے اور یہ جنوبی بھارتی سینما میں ایک کلٹ کلاسک سمجھی جاتی ہے۔
فلم کی کہانی میں گنگا نامی ایک نوجوان عورت، ناگ راج سے شادی کے بعد اس کی آبائی حویلی میں منتقل ہوجاتی ہے اور جلد ہی اسے حویلی کے ایک مخصوص کمرے میں پراسرار اور خوفناک واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ایک ماورائی قوت کی موجودگی کا اشارہ دیتی ہے۔
جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے، گنگا کے رویے میں بتدریج بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ اپنی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کرنے لگتی ہے، جن میں ایک ناگوالی نامی رقاصہ بھی شامل ہے جو صدیوں پہلے اس حویلی میں رہتی تھی۔
فلم کا مرکزی کردار سائیکائٹرسٹ ’ڈاکٹر سنی‘ گنگا کی اس ذہنی حالت کی جانچ پڑتال کرتا ہے اور ہائپنوسس کے ذریعے ناگوالی کے ماضی کے دردناک واقعات کو دریافت کرتا ہے۔ جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ناگوالی کی روح گنگا کے اندر قید ہے اور وہ اپنے ماضی کے مظالم کا بدلہ لینا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر سنی جب اس معاملے میں مزید گہرائی میں جاتا ہے تو ناگوالی کی موت، حویلی کی پراسراریت اور وہاں موجود اثرات کی خوفناک تاریخ سامنے آتی ہے۔
کہانی کے کلائمیکس میں ڈاکٹر سنی گنگا کو مخصوص نفسیاتی طریقے سے اس کے ماضی کا سامنا کرنے اور اس کی شخصیات کو ہم آہنگ کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اس عمل کے بعد ناگوالی کی موت اور اثرات کے پیچھے کی حقیقت سامنے آتی ہے اور گنگا کو سکون مل جاتا ہے۔ فلم ’منی چترتھازو‘کی دلچسپ کہانی میں نفسیات اور سنسنی خیزی کو خوبصورتی سے یکجا کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ فلم ملیالم سینما میں ایک کلٹ کلاسک بن گئی ہے۔
فلم کی کہانی سے متاثرہ مختلف ری میکس پر ایک نظر :
ملیالم فلم ’منی چترتھازو‘ کی کہانی سے ماخوذ کئی ری میکس فلمیں بنائی گئیں، جن میں ہر فلم ڈائریکٹر نے اس کہانی کو اپنے مخصوص ثقافتی رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کی۔
آپتمترا (کنڑ، 2004): اس کنڑ ری میک میں رمیش اروند اور رامیا نے اداکاری کی اور اسے کمرشل کامیابی ملی، جس سے یہ کہانی مزید مشہور ہوئی۔
چندر مکھی (تامل، 2005): پی واسُو کی ہدایت کردہ اس تامل فلم میں رجنی کانت اور جیوتیکا نے اداکاری کی، اور یہ ایک بلاک بسٹر فلم بنی اور تامل سینما کی تاریخ کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں شمار کی گئی۔
راج محل (بنگالی، 2005): پروسنجیت چٹرجی اور رتپنا سین گپتا کی اداکاری سے بھرپور یہ بنگالی ورژن بھی ناظرین میں بے حد مقبول ہوا۔
بھول بھلیاں (ہندی، 2007): پریا درشن کی ہدایت کاری میں اس ہندی ری میک فلم میں اکشے کمار اور ودیا بالن نے اداکاری کے جوہر دکھائے اور یہ فلم بھی کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
اگرچہ بھول بھلیاں ایک کامیاب ہندی ورژن تھی مگر اصل فلم ’منی چترتھازو‘کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے، خصوصاً اس کی پیچیدہ کردار سازی، سنسنی خیزی، اور غور و فکر پر مبنی موضوع کے باعث یہ اپنی جگہ پر آج بھی قائم ہے۔ اداکارہ شوبھانہ کے ’گنگا اور ناگوالی‘ کے دہرے کردار میں پرفارمنس خاص طور پر مشہور ہے اور اسے انتہائی سراہا گیا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟