آج کل زور وشور سے جاری واٹس ایپ فراڈ سے کس طرح بچا جائے؟
واٹس ایپ کے ذریعے آج کل دھوکہ دہی کی جارہی ہے، فراڈیے کسی شخص کی شناخت استعمال کرتے ہوئے اس کے دوستوں اور فیملی کو مالی نقصان پہنچارہے ہیں۔ صارفین کو واٹس ایپ آڈیو کال فراڈ سے آگاہ کرنا کے لیے ماہرین کی جانب سے واٹس ایپ گروپ چیٹ ممبران کیلئے انتباہ جاری کیا گیا […]
واٹس ایپ کے ذریعے آج کل دھوکہ دہی کی جارہی ہے، فراڈیے کسی شخص کی شناخت استعمال کرتے ہوئے اس کے دوستوں اور فیملی کو مالی نقصان پہنچارہے ہیں۔
صارفین کو واٹس ایپ آڈیو کال فراڈ سے آگاہ کرنا کے لیے ماہرین کی جانب سے واٹس ایپ گروپ چیٹ ممبران کیلئے انتباہ جاری کیا گیا ہے۔ دھوکے بازوں کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ فراڈ کالر گروپ چیٹ میں ایک پارٹیسیپنٹ کے طور پر کال کرکے گروپ ممبران کیساتھ فراڈ کرتے ہیں۔
ایسے لوگ گروپ ممبران کا اعتماد حاصل کرنے کے لیےڈسپلے پر درج نام اور پروفائل امیج کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ یہ فراڈیے واٹس ایپ پر کسی بھی شخص کی شناخت استعمال کرتے ہوئے اس کے اہلخانہ اور دوست احباب کو مالی نقصان پہنچاتے ہیں۔
رپوٹس میں بتایا گیا ہے کہ پہلے بات چیت کے دوران متاثرہ شخص کو کال پر رجسٹرڈ ہونے کے لیے ون ٹائم پاس کوڈ (اوٹی پی) فراہم کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔
یہ پاس کوڈ درحقیقت ایک ایسز کوڈ ہوتا ہے جس کے ذریعے فراڈیے متاثرہ شخص کے واٹس ایپ کو نئے فون پر استعمال کرتا ہے تاکہ ان کا اکاؤنٹ ہائی جیک کیا جاسکے تاہم ٹو اسٹیپ ویریفکیشن فولو کرتے ہوئے متاثر ہونے والے صارف کے اکاؤنٹ تک رسائی ناممکن رہتی ہے۔
تاہم دھوکے باز شخص کانٹیکٹ لسٹ میں شامل افراد کو میسج کرسکتا ہے جس کے بعد وہ متاثرہ شخص کے خاندان اور دوستوں سے رقم بھیجنے کی منت کرتا ہے.
اس دوران لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی دوست یا فیملی ممبر پیسوں کا تقاضہ کررہا ہے۔ تاہم فراڈ سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس شخص کی شناخت استعمال کرتے ہوئے پیسے مانگے گئے ہیں اس سے یا اس کی فیملی سے خود رابطہ کرکے تصدیق کی جائے.
اس سلسلے میں برطانیہ میں نیشنل رپورٹنگ سینٹر، ایکشن فراڈ کو دھوکہ دہی اور سائبر کرائم سے متاثرہ صارفین کی سیکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔
پاکستان میں بھی اس طرح کی شکایات موصول ہوچکی ہیں جس میں کسی کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک کیا گیا یا واٹس ایپ کو ہیک کرکے لوگوں سے پیسے مانگے گئے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟