وہ 5 خوبصورت مقامات جہاں جانا سختی سے منع ہے
کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے سیاحت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بدولت ملکی خزانے کو بڑے پیمانے پر زر مبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے تاہم حساس نوعیت کے پیش نظر ان مقامات پر جانے کی ممانعت کی جاتی ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں کچھ ایسے پُرفضا […]
کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے سیاحت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بدولت ملکی خزانے کو بڑے پیمانے پر زر مبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے تاہم حساس نوعیت کے پیش نظر ان مقامات پر جانے کی ممانعت کی جاتی ہے۔
پڑوسی ملک بھارت میں کچھ ایسے پُرفضا مقامات بھی ہیں جو اپنی خوبصورتی اور صحت مند آب و ہوا کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہیں، یہ دلکش مقامات سیاحوں کو اپنی جانب راغب بھی کرتے ہیں تاہم دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کو یہاں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
بھارتی حکومت نے سیاحوں کو کیوں منع کیا اور اس کے پیچھے کیا عوامل کار فرما ہیں؟ یہ جاننے کیلئے اس مضمون کا بغور مطالعہ کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے کہا جاتا کہ یہ اقدام مختلف عوامل کی بناء پر اٹھایا گیا ہے جس میں سیکورٹی خدشات اور متنازع علاقے اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔
بھارت میں جن پانچ مقامات پر سیاحوں کا داخلہ ممنوع ہے ان میں شمالی سینٹینیل جزائر، انڈمان۔ اکسائی چن، لداخ۔ پینگونگ تسو کا بالائی حصہ، لداخ۔ بیرن جزیرہ ، انڈمان اور لکشدیپ کے کچھ جزائر شامل ہیں۔
شمالی سینٹینیل جزائر ، انڈمان :
انڈمان اور نکوبار جزائر پروٹیکشن آف ایبوریجنل ٹرائب ایکٹ 1956 کے تحت زائرین اور سیاحوں کو شمالی سینٹینل جزائر میں جانے سے واضح طور پر منع کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت نے کسی بھی ممکنہ نقصان کو روکنے کے لیے سینٹینیلیز قبیلے کی تنہائی کا احترام کرتے ہوئے جزیروں کے 4 کلومیٹر کے دائرے میں سفر پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اکسائی چن ، لداخ :
اکسائی چن کا خوبصورت مقام قدیم نمکین جھیلوں، وادیوں، گھاٹیوں، نمک کی کان اور دریائے کارکاش کی اچھوتی خوبصورتی سے گھرا ہوا ہے۔ اپنی رغبت کے باوجود یہ خطہ ہندوستان کے محدود علاقوں میں سے ایک ہے جو ایک دیرینہ تنازع میں الجھا ہوا ہے۔
بھارت اکسائی چن پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے اسے جموں و کشمیر میں لداخ کے علاقے کا حصہ سمجھتا ہے ، جبکہ اس دعوے کے برعکس ، اکسائی چن لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ واقع ہے۔
پینگونگ تسو، لداخ :
بھارت کے مشہور اور خوبصورت سیاحتی مقام پینگونگ تسو جھیل ہونے کے باوجود اس کے آس پاس کے علاقوں تک سیاحوں کو رسائی ممکن نہیں۔
جھیل کا تقریباً 50 فیصد حصہ متنازع علاقے میں آتا ہے، جس میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) ہندوستان کے زیرِ کنٹرول علاقے کو چینی کنٹرول والے علاقے سے الگ کرکے جھیل سے گزرتی ہے جس کے نتیجے میں سیاح صرف ہندوستان کی جانب واقع جھیل کے حصے کو ہی دیکھ سکتے ہیں۔
بیرن جزیرہ ، انڈمان :
بحیرہ انڈمان میں ’بیرن جزیرہ‘ ہندوستان کا واحد تصدیق شدہ آتش فشاں ہے، جزیرے کی خوبصورتی کو جہاز پر سوار ہو کر دور سے تو دیکھا جا سکتا ہے البتہ جزیرے پر اترنا سختی سے منع ہے۔ انسانی باشندوں سے خالی اس جزیرے نے اپنی غیر آباد فطرت کی وجہ سے اپنا نام کمایا ہے۔
لکشدیپ کے کچھ جزائر :
تین درجن جزیروں مشتمل لکشدیپ مختلف وجوہات کی بنا پر اپنے زیادہ تر جزیروں تک سیاحوں کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔ تاہم کچھ جزیروں کے لیے اجازت نامہ حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں اگاتی ، بنگارام، قدمت، کاواراتی اور منیکوئے جزائر شامل ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟