میدہ صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے ماہرین نے بتا دیا
میدہ صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے ماہرین نے بتا دیا فی زمانہ میدے سے بنی اشیاء ہر ایک کی مرغوب غذا بن گئی ہے پیزا سے لے کر بسکٹ تک سب ہی معدے سے تیار کی جاتی ہے جبکہ ان کی تیاری میں مکھن یا گھی، نمک، چینی اور دوسرے ایجںٹ اور کیمیکلز استعامل ... Read more
فی زمانہ میدے سے بنی اشیاء ہر ایک کی مرغوب غذا بن گئی ہے پیزا سے لے کر بسکٹ تک سب ہی معدے سے تیار کی جاتی ہے جبکہ ان کی تیاری میں مکھن یا گھی، نمک، چینی اور دوسرے ایجںٹ اور کیمیکلز استعامل کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے ذائقہ کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔
تاہم میدے سے تیار یہ تمام ہی غذائیں صحت کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہے ماضی میں کی جانے والے بہت سارے مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ غذائیں موٹاپے کے ساتھ ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ معدے کو سفید زہر کہا جاتا ہے۔
میدہ اب تقریباً ہر گھرکی ضرورت بن چکا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جیسے ڈبل روٹی، بسکٹ، کیک، برگر، پیزا اورمیدے کے پراٹھے وغیرہ۔ یہ فائبر نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہضم ہوکرجسم میں گلوکوز کی سطح کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے انسولین کا زائد اخراج ہوتا ہے۔ جگر اور جسم کے پٹھے ایک حد تک اس گلوکوز کو استعمال کر پاتے ہیں اور بقیہ جسم میں چربی کی صورت جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جوآج کے دور میں موٹاپے کی سب سی بڑی وجہ ہے اور یہی آگے چل کر کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ کیونکہ اس میں فائبر، وٹامنز اورمنرلز نہیں ہوتے اسی بنا پر یہ صرف اضافی کیلوریز ہے اور جلد ہضم ہو کربے وقت کی بھوک کو جگاتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟