غصے پر کیسے قابو پایا جائے؟ محققین کی حیران کن تحقیق
غصہ ایک فطری عمل ہے جو انسانوں سمیت ہر جاندار کو آتا ہے لیکن جب یہ بڑھتا ہے یا اس پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے تو یہ مزید پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ یہ ایک منفی جذبہ ہے جو انسان کی ذہنی وجسمانی صحت کو بری طرح متاثر بھی کرتا ہے، یہاں یہ […]
غصہ ایک فطری عمل ہے جو انسانوں سمیت ہر جاندار کو آتا ہے لیکن جب یہ بڑھتا ہے یا اس پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے تو یہ مزید پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔
یہ ایک منفی جذبہ ہے جو انسان کی ذہنی وجسمانی صحت کو بری طرح متاثر بھی کرتا ہے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ غصے کا اظہار کرنا بھی بے حد ضروری ہے، غصے کو دبائے رکھنا اور برداشت کرنا ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔
اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ غصے آنے کی صورت میں اسے ختم یا کم کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جائیں جیسے ٹھنڈا پانی پیئں، تنازعہ کی جگہ سے دور ہوجائیں، کھڑے ہو تو بیٹھ جانے یا چہل قدمی کریں اس کے علاوہ ایک عمل ایسا بھی ہے جو غصے پر قابو پانے کیلئے بہت کارآمد ہے۔
جاپان کی ناگویا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف انفارمیٹکس کی تحقیق کے مطابق لکھنا(رائٹنگ) وہ واحد عمل ہے جو غصے کو فوری کم کرسکتا ہے۔
محققین نے طویل مطالعے کے بعد اس بات کا پتہ کیا کہ لکھنا کس طرح غصے کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور کس طرح جذبات کے ساتھ بات چیت کا اثر مزاج پر پڑتا ہے۔
محققین کے مطابق غصے کے وقت جذبات کو کسی کاغذ پر تحریرکرکے پھاڑنے سے غصہ فوری ختم ہوجاتا ہے یہ سادہ سا عمل غیر معمولی اثر رکھتا ہے جس کے بعد آپ بہتر محسوس کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے مرکزی محقق نوبیوکی کاوائی کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ ہمارا طریقہ غصے کو کسی حد تک کم کر دے گا اور تحقیق میں ہم نے یہی دیکھا کہ اس عمل کو کرنے بعد شرکاء کا غصہ تقریباً مکمل طور پر ختم ہوگیا تھا۔
اس تحقیق میں کاوائی اور اس کے گریجویٹ طالب علم یوٹا کنایا نے مطالعہ کے شرکاء جو کہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے سے سماجی مسائل پر اپنی رائے لکھنے کو کہا جیسے کہ عوام میں سگریٹ نوشی غیر قانونی ہونی چاہیے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹریٹ کے طلباء ان کی تحریر کا جائزہ لیں گے۔
ساتھ ہی مطالعہ میں شامل ڈاکٹریٹ کے طالب علموں کو شرکاء کے کام پر وہی توہین آمیز تبصرہ لکھنے کی ہدایت کی گئی تھی جیسے، میں یقین نہیں کر سکتا کہ کوئی تعلیم یافتہ شخص ایسا سوچے گا۔ مجھے امید ہے کہ یہ شخص یونیورسٹی میں رہتے ہوئے کچھ سیکھے پائے گا۔
اس کے بعد شرکاء کو ان کی تحریر اس پر لکھے ہوئے اشتعال انگیز تبصروں کے ساتھ واپس کر دی گئی۔ پھر ان سے کہا گیا کہ وہ منفی تبصرہ کے جواب میں کیسا محسوس کرتے ہیں تحریر کریں۔
محققین نے کچھ شرکاء سے کہا کہ وہ اپنے جوابات لکھنے کے بعد کاغذ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں اور دوسرے گروپ کو ہدایت کی گئی کہ وہ کاغذ کو اپنی میز پر ایک فائل میں رکھیں۔ تیسرے گروپ سے کہا گیا کہ وہ کاغذ کو پلاسٹک کے ڈبے میں پھاڑ کر ڈالیں۔
طلباء سے کہا گیا کہ وہ منفی تبصرے موصول ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے تحریری جوابات کو یا تو رکھنے یا پھاڑنے کی صورت میں کیسا محسوس کرتے ہیں نوٹ کریں۔
تحقیق کے نتائج حیران کن تھے جن شرکاء نے اپنے جوابات پھینک دیے تھے یا کاغذ کو پھاڑ دیا تھا ان کا غصہ کم ہوگیا یہاں تک کہ وہ نارمل ہوگئے جبکہ جن لوگوں نے ان منفی تبصروں کی فائل رکھی تھی ان کے غصے میں تھوڑی سی کمی آئی۔
کاوائی کا کہنا ہے اس طریقہ کار کو کام کی جگہ یا دباؤ والے حالات غصے کو فوری کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟