حیدرآباد کا تعلیم دوست نوجوان، غریب بچوں کو پڑھانے کیلیے کچرا فروخت کرتا ہے
حیدرآباد کا نوجوان آغا شکیل پوری قوم کے لیے مشعل راہ ہے جو کچرا فروخت کر کے غریب کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کی پڑھاتا ہے۔ ویسے تو معاشرے میں تعلیم دوستی کی کئی مثالیں موجود ہیں لیکن سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں ایک گریجویٹ نوجوان کچرا فروخت کر کے مزدوروں اور کسانوں […]
حیدرآباد کا نوجوان آغا شکیل پوری قوم کے لیے مشعل راہ ہے جو کچرا فروخت کر کے غریب کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کی پڑھاتا ہے۔
ویسے تو معاشرے میں تعلیم دوستی کی کئی مثالیں موجود ہیں لیکن سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں ایک گریجویٹ نوجوان کچرا فروخت کر کے مزدوروں اور کسانوں کے بچوں کی پڑھائی کے اخراجات پورے کر رہا ہے جو ہمارے معاشرے کے لیے ایک روشن مثال ہے۔
حیدرآباد سے ہمارے نمائندے اشوک شرما کے مطابق آغا شکیل جو قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے گریجویٹ ہے اور تعلیم کی اہمیت کو بخوبی سمجھتا ہے۔ وہ علم کی روشنی پھیلانے اور غریب بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے منفرد اور قابل تقلید کام کر رہا ہے۔
یہ گریجویٹ نوجوان گزشتہ ایک سال سے کچرا فروخت کرنے کا کام کر رہا ہے اور یہ کام وہ اپنے لیے نہیں بلکہ غریب کسانوں اور مزدوروں کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے کر رہا ہے۔
خاموش محنت اور کچرے کی آمدنی سے یتیم لڑکے اور لڑکیوں کو بھی اچھی تعلیم دلوانا اس نوجوان کا خواب ہے جس کی تعبیر کے لئے وہ پڑھے لکھے دوستوں کے ساتھ سرگرم ہے۔
گھر گھر جا کر دستک دینا، وہاں سے کچرا اٹھانا اور اپنی گاڑی میں بھر کر اسے کباڑی کے پاس فروخت کرنا آج کل آغا شکیل کا معمول ہے۔
اس حوالے سے آغا شکیل کا کہنا ہے کہ میں آن کال ہوتا ہوں اور 100 گھروں کا ایک واٹس گروپ ہے جیسے ہی پیغام آتا ہے ہم وہاں سے کچرا لے لیتے ہیں۔ ایک اسکریپ کا بیگ ایک بچے کی دو ماہ کی پینسلوں کے اخراجات پورے کرتا ہے۔
نوجوان کے اس جذبے کی شہری بھی قدر کرتے ہیں اور اس کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں کہ بے سہارا اور غریب بچوں کو بھیک دینے سے بہتر ہے کہ آپ اس کو تعلیم دے دیں اور جب آپ تعلیم دے دیتے ہیں تو معاشرہ خود ترقی کرنے لگ جاتا ہے۔
غریب اور مزدور کے بچوں کے تعلیمی اخراجات اٹھانا آغا شکیل کا ایک شاندار کارنامہ ہے۔ لوگ معاشرے کے اس منفرد کردار کو کچرے اور کباڑ کے ساتھ ساتھ پرانی درسی کتابیں اوراستعمال شدہ کپڑے بھی دیتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟