ٹونی موریسن: نوبیل انعام حاصل کرنے والی امریکا کی پہلی سیاہ فام مصنّف
ٹونی موریسن امریکا کی پہلی سیاہ فام مصنّف تھیں جنھیں ادب کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔ 2019ء میں آج ہی کے دن ٹونی موریسن چل بسی تھیں۔ انھیں ایک منفرد ناول نگار ہی نہیں افریقی نژاد امریکی مصنّفین کی نمائندہ قلم کار سمجھا جاتا ہے۔ اوہائیو کے ایک علاقے میں 1931ء میں پیدا ہونے […]
ٹونی موریسن امریکا کی پہلی سیاہ فام مصنّف تھیں جنھیں ادب کا نوبیل انعام دیا گیا تھا۔ 2019ء میں آج ہی کے دن ٹونی موریسن چل بسی تھیں۔ انھیں ایک منفرد ناول نگار ہی نہیں افریقی نژاد امریکی مصنّفین کی نمائندہ قلم کار سمجھا جاتا ہے۔
اوہائیو کے ایک علاقے میں 1931ء میں پیدا ہونے والی ٹونی موریسن نے تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد درس و تدریس کو بطور پیشہ اپنایا۔ اس عرصہ میں وہ اپنے تخیل اور قلم کا سہارا لے کر ادبی سفر شروع کرچکی تھیں اور ادبی سرگرمیوں میں حصّہ لے رہی تھیں۔ ٹونی موریسن کو ناول نگاری کے میدان میں ان کے اسلوب اور منفرد کہانیوں کی بدولت شہرت اور مقبولیت ملی۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما بھی ان کے مداح رہے ہیں۔ انہی کے دورِ صدرات میں ٹونی موریسن کو ‘صدارتی میڈل آف آنر‘ بھی دیا گیا تھا۔
1993ء میں ٹونی موریسن کو ادب کا نوبیل انعام دیتے ہوئے سویڈش اکیڈیمی نے ان کے طرزِ تحریر، لسانی انفرادیت اور بطور مصنّف ٹونی موریسن کی بصیرت کو سراہا۔ ٹونی موریسن کا ایک مشہور ناول ‘محبوب‘ (Beloved) ہے جس پر وہ 1988ء میں فکشن کے پلٹزر پرائز کی حق دار قرار پائی تھیں۔ یہ ایک ماں اور بیٹی کی درد ناک کہانی تھی جس میں ماں اپنی بیٹی کو غلامی کی زندگی سے بچانے کے لیے قتل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ٹونی موریسن کی دیگر اہم ترین تصنیفات میں ‘چشمِ نیلگوں(Bluest Eye)‘، ‘سلیمان کا گیت‘ (Song of Solomon)، شامل ہیں۔ مؤخر الذّکر ناول بہت مقبول ہوا اور ٹونی موریسن کو امریکا میں زبردست پذیرائی ملی۔ وہ نیویارک میں مقیم تھیں جہاں مختصر علالت کے بعد 88 سال کی عمر میں انتقال کیا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟