ذہین افراد ان 8 عادات سے لازمی اجتناب کریں
تیزرفتاری سے ترقی کرتی دنیا میں لوگ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ دماغی صحت بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے۔ دماغی صحت میں خرابی ہمارے خیالات، احساسات اور اعمال کو متاثر کرتی ہے، دماغی صحت میں جذباتی، نفسیاتی اور سماجی بہبود شامل ہے۔ جس طرح جسمانی صحت ضروری ہے […]
تیزرفتاری سے ترقی کرتی دنیا میں لوگ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ دماغی صحت بھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے۔
دماغی صحت میں خرابی ہمارے خیالات، احساسات اور اعمال کو متاثر کرتی ہے، دماغی صحت میں جذباتی، نفسیاتی اور سماجی بہبود شامل ہے۔
جس طرح جسمانی صحت ضروری ہے اسی طرح اچھی ذہنی صحت بھی ایک بھرپور اور متوازن زندگی کے لیے بےحد ضروری ہے۔
گلوبل انگلش ایڈیٹنگ ویب سائٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کچھ لوگ بعض اوقات خود کو کم ذہین محسوس کرتے ہیں، لوگوں کو شاید س بات کا علم نہیں کہکچھ ایسی عادات ایسی بھی ہیں جو درحقیقت انسان کو ذہانت کی کمی کی طرف لے جاتی ہیں۔
شعبہ نفسیات کے پاس اس حوالے سے بہت اہم اور بہترین مشورے اور طریقہ علاج ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ ایسے رویے ہیں جو کم عقلی کی علامت ہوسکتے ہیں جو مندرجہ درج ذیل سطور میں بیان کی جارہی ہیں۔
تجسس کی کمی :1
تجسس کا تعلق اکثر ذہانت سے ہوتا ہے، البرٹ آئن اسٹائن نے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی خاص ہنر نہیں ہے۔ میں صرف پرجوش ہوں۔ ماہر نفسیات آئن اسٹائن کی رائے سے متفق ہیں کیونکہ وہ بڑی حد تک ایک متجسس ذہن کو اعلیٰ ذہانت کا ایک بڑا اشارہ سمجھتے ہیں۔
لہٰذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ تجسس کی کمی اس کے برعکس یعنی ذہانت کی کمی کی طرف اشارہ ہے۔ اگر کوئی شاذ و نادر ہی چیزوں پر سوال کرتا ہے، نئی چیزیں سیکھنے میں کم دلچسپی ظاہر کرتا ہے یا اس میں عام طور پر کسی بھی موضوع میں گہرائی میں جانے کی خواہش کا فقدان ہے تو یہ ذہانت کی کم سطح کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔
بار بار تاخیر :2
بہت سے لوگ وقتاً فوقتاً کچھ کاموں یا ذمہ داریوں کو ملتوی کر دیتے ہیں لیکن نفسیات کے مطابق بار بار اور دائمی تاخیر کم ذہانت کی علامت ہوسکتی ہے کیونکہ تاخیر محض ایک بری عادت سے زیادہ کچھ ہے۔
یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ کوئی شخص اپنے وقت کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے یا اپنے وقت کو استعمال کرنے کے بارے میں عقلی فیصلے کرنے سے قاصر ہے۔
تاخیر پیداواری صلاحیت اور کام کے مجموعی معیار کو بھی متاثر کرتی ہے۔ حقیقت پسندانہ اہداف طے کرنے، کاموں کو قابل انتظام حصوں میں تقسیم کرنے اور وقت پر کام مکمل کرنے پر اپنے آپ کو انعام دینے سے اس عادت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
سننے کی ناقص مہارت :3
بات چیت کے دوران کچھ لوگ بالکل نہیں سن رہے ہوتے اور وہ اپنا سر ہلا رہے ہوتے ہیں لیکن جب ان کی بات کرنے کی باری آتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ پوری بات نہیں سمجھتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق سننے کی ناقص صلاحیتیں ذہانت کی کم سطح کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ فعال سننے کے لیے کہی گئی باتوں کو سمجھنے، تشریح کرنے اور اس کا اندازہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ صرف جملے اور الفاظ سننے سے زیادہ سمجھنے اور تشریح کرنے کے بارے میں ہے، غور سے سننا، سمجھنا اور تشریح کرنے سے علمی صلاحیتوں میں بہت بڑا فرق پیدا کیا جا سکتا ہے۔
موافقت کی کمی :4
چاہے وہ روزانہ کی چھوٹی تبدیلیاں ہوں یا زندگی کی بڑی تبدیلیاں، تبدیلی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ تبدیلی اپنانے کی صلاحیت بہت ضروری ہے۔
ماہرین نفسیات اعلیٰ درجے کی ذہانت کو نئے حالات اور ماحول کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت سے جوڑتے ہیں کیونکہ تبدیلی کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے مسائل کو حل کرنے کی مہارت، تخلیقی صلاحیت اور تیزی سے سوچنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے یہ سب ذہانت کی خصوصیات کے عنوان کے تحت آتے ہیں۔
خود کی بہتری کو نظر انداز کرنا :5
ذاتی ترقی اور خود کی بہتری ہر شخص کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے بشرطیکہ وہ اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرنے کے قابل ہو اور انہیں تبدیل کرنا چاہتا ہو، کچھ لوگ زندگی کے اس پہلو کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور ترقی یا بہتری کی خواہش کے بغیر اپنی موجودہ حالت سے مطمئن رہتے ہیں، خود کو بہتر بنانے کی یہ غفلت ذہانت کی کم سطح کا اشارہ ہو سکتی ہے۔
علم میں حد سے زیادہ اعتماد :6
اعتماد ہونا ایک بہت بڑی خوبی ہے لیکن حد سے زیادہ اعتماد خاص طور پر اپنے علم کے بارے میں اعتماد ایک جال بن سکتا ہے۔ یہ ایک خاصیت ہے جسے ماہرین نفسیات اکثر ذہانت کی کم سطح سے جوڑتے ہیں۔ حد سے زیادہ اعتماد ایک شخص کو اپنی غلطیوں کو پہچاننے سے قاصر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ اعتماد سیکھنے اور ترقی میں رکاوٹ ہے۔ یہ نئی معلومات اور نقطہ نظر کو مسدود کرتا اور ایک بند نقطہ نظر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ شائستہ ہونا اور یہ سمجھنا کہ سیکھنے کے لیے ابھی بہت کچھ ہے اور ترقی کی گنجائش کسی کو کھلا ذہن رکھنے میں مدد دیتی ہے۔
مختلف نقطہ نظر کو نظر انداز کرنا :7
ماہرین نفسیات تجویز کرتے ہیں کہ مختلف نقطہ نظر کو نظر انداز کرنا اور کسی نقطہ نظر پر سختی سے قائم رہنا کم علمی اور کم لچک کی نشاندہی کرتا ہے ۔ دوسروں کے نقطہ نظر کو سمجھنا ذہانت کا ایک اہم پہلو ہے کیونکہ مختلف نقطہ نظر کو سمجھنے کے لیے ہمدردی، تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
خود آگاہی کی کمی :8
خود آگاہی کسی شخص کی علمی صلاحیتوں اور ذہانت کی سطحوں کی نگرانی کے لیے اہم کلیدوں میں سے ایک ہے۔ وہ لوگ جن میں خود آگاہی کا فقدان ہےاور جو اپنی طاقتوں اور کمزوریوں کو نہیں سمجھتے تو وہ اکثر نقصان میں رہتے ہیں۔ خود آگاہی کے لیے خود کی عکاسی، جذباتی ذہانتاور خود کا تنقیدی تجزیہ کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغیر ذاتی ترقی اور سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟