بھارتی خاتون سائنسدانوں نے پہلا تھری ڈی راکٹ تیار کرکے خلا میں بھیج دیا!
تھری ڈی پرنٹ سے تیار ہونے والا دنیا کا پہلے راکٹ کو دو بھارتی خاتون سائنس دانوں نے تیار کیا ہے، اگنی بان کی لانچنگ بھی کردی گئی۔ گزشتہ مہینے 30 مئی کو سری ہری کوٹا سے خلا میں لانچ کیے جانے والے اگنی بان راکٹ کی لانچنگ میں امامہشوری اور سرنیا پیریاسوامی نامی خاتون […]
تھری ڈی پرنٹ سے تیار ہونے والا دنیا کا پہلے راکٹ کو دو بھارتی خاتون سائنس دانوں نے تیار کیا ہے، اگنی بان کی لانچنگ بھی کردی گئی۔
گزشتہ مہینے 30 مئی کو سری ہری کوٹا سے خلا میں لانچ کیے جانے والے اگنی بان راکٹ کی لانچنگ میں امامہشوری اور سرنیا پیریاسوامی نامی خاتون سائنس دانوں نے اہم کردار ادا کیا، اس راکٹ کو تھری ڈی پرنٹ سے تیار کیا گیا تھا۔
یہ عالمی سطح پر تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعہ تیار کیا گیا پہلا راکٹ ہے، اسے لانچ کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والی امامہشوری اور سرنیا پیریاسوامی نے مستقبل کے خلائی مشنز کی لاگت اور وقت کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد کی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں دونوں خواتین کا کہنا تھا کہ تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے طب، تعمیرات اور فیشن جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔
سرنیا پیریاسوامی نے بتایا کہ اگن کول کاسموس، نے جدید ترین تھری ڈی اگنی بان راکٹ تیار کیا ہے جسے 30 مئی کو سری ہری کوٹا سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا۔
اس مشن کی پروجیکٹ ڈائریکٹر امامہشوری نے کہا کہ عام راکٹ کی تیاری میں بارہ ہفتے لگتے ہیں لیکن اس طریقہ کار سے 75 گھنٹوں میں راکٹ تیار کیا جاسکتا ہے، جس سے مینوفیکچرنگ کے وقت اور لاگت میں مجموعی طور پر 60 فیصد کی کمی ہوسکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس طریقہ کار کے تحت ایک نیم کریوجینک انجن استعمال کیا جاتا ہے اور بھاری ہائیڈروجن کے بجائے مائع آکسیجن اور مٹی کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔
امامہشوری نے مدراس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ایروناٹکس میں بی ٹیک کی ڈگری حاصل کی ہے اور ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ لیبارٹری میں تربیت حاصل کی ہے۔
خاتون سائنسدان نے کہا کہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ہمارا راکٹ 700 کلومیٹر کا سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچ گیا ہے۔ اس سے ہمیں مستقبل میں اور بہتر کام کرنے کی طاقت ملے گی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟