اسمارٹ فون کا استعمال فیشن ہے یا ضرورت؟ کیسے اثر انداز ہو رہا ہے؟
موجودہ دور میں تقریباً ہر شخص کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون ہونا فیشن سے زیادہ ضرورت بنتا جارہا ہے یا بنا دیا گیا ہے اور اس کے منفی اثرات خصوصاً نئی نسل پر زیادہ پڑ رہے ہیں۔ جسے دیکھو اس کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے اور وہ اس کی دنیا میں گُم ہوگیا ہے […]
موجودہ دور میں تقریباً ہر شخص کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون ہونا فیشن سے زیادہ ضرورت بنتا جارہا ہے یا بنا دیا گیا ہے اور اس کے منفی اثرات خصوصاً نئی نسل پر زیادہ پڑ رہے ہیں۔
جسے دیکھو اس کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے اور وہ اس کی دنیا میں گُم ہوگیا ہے اور ایسا لگتا ہے یہ فون ہمارے جسم کا ایک حصہ ہے اور ہماری عادتوں میں شامل ہے اور بہت سے لوگوں کیلئے یہ کسی علت سے کم نہیں۔
اسمارٹ فون کا استعمال اس قدر عام ہو چکا ہے کہ ہم فون استعمال کرتے دوران اس بات پر غور ہی نہیں کرتے کہ شاید اس طرح اسمارٹ فون استعمال کرنا ہمارے لیے کتنے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
ایک تحقیقی مطالعہ میں یہ سوال سامنے آیا کہ اسمارٹ فون کا استعمال انسانی طرز زندگی پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے؟ اس مطالعے میں انکشاف ہوا کہ مسلسل اسمارٹ فون کا استعمال زندگی میں ذہنی دباؤ اور بے چینی کو بڑھا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت زیادہ وقت گزارنے سے سماجی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق 50ہزار افراد سے دو طویل سوالنامے پُر کروائے گئے، پہلے سوالنامے میں ان افراد سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے متعلق پوچھا گیا جبکہ دوسرے میں ان لوگوں نے اپنے سمارٹ فون استعمال کے دورانیے کے متعلق بتایا۔
محققین نے سوالناموں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہوئے اسمارٹ فون کے استعمال اور صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا۔
تحقیق کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جو روزانہ ایک سے دو گھنٹے کے درمیان موبائل فون استعمال کرتے تھے ان میں ڈپریشن، خود کشی کے خیالات، نیند کے مسائل، ذہنی دباؤ اور شراب نوشی کی لت کے خطرات فون بالکل استعمال نہ کرنے والے افراد کی نسبت کم تھے۔
البتہ وہ افراد جو چار گھنٹے سے زیادہ وقت اپنے فون پر صرف کرتے تھے ان میں اِن ذہنی صحت کے مسائل اور نشہ آور اشیاء کے استعمال کی شرح اعتدال کے ساتھ ڈیوائس استعمال کرنے والوں کے مقابلوں میں 22 فیصد تک زیادہ تھی۔
یاد رکھیں !۱ جس طرح کسی بھی نشے کی لت بری عادت ہوتی ہے اور صحت کو تباہ کرتی ہے بالکل اسی طرح سیل فون کی لت دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے۔
کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسرز کے مطابق مغرب میں 11 فیصد سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح ٹیکنالوجی کی لت کے شکار ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟