دو طالب علموں کا یونیورسٹی پروجیکٹ جو ’یاہو‘ کو لے ڈوبا

2000 کی دہائی کے اواخر میں گوگل کے عروج سے پہلے یاہو (Yahoo) انٹرنیٹ کا بادشاہ تھا۔ اس کے سرچ انجن اور ای میل سروسز کو دنیا بھر کے اربوں صارفین استعمال کرتے تھے۔ تاہم گوگل کے آنے کے بعد اس کا حیران کن زوال سب نے دیکھا۔ 1996 میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب […]

 0  0

2000 کی دہائی کے اواخر میں گوگل کے عروج سے پہلے یاہو (Yahoo) انٹرنیٹ کا بادشاہ تھا۔ اس کے سرچ انجن اور ای میل سروسز کو دنیا بھر کے اربوں صارفین استعمال کرتے تھے۔ تاہم گوگل کے آنے کے بعد اس کا حیران کن زوال سب نے دیکھا۔

1996 میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب علموں لیری پیج اور سرجی برن نے اسکول کے ایک پروجیکٹ پر کام شروع کیا جو ایک انقلابی سرچ انجن کی ایجاد کا سبب بنا۔ سن مائیکرو سسٹم کے شریک بانی اینڈی بیچٹولشیم لیری پیج اور سرجی برن کے سرچ انجن کی صلاحیت کا ادراک کرنے والے پہلے شخص تھے اور انہوں نے 1998 کے دوران گوگل میں 1 لاکھ ڈالر کی پہلی سرمایہ کاری کی۔

اسی سال لیری پیج اور سرجی برن نے یاہو اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں سے سرمایہ کاری یا پروجیکٹ کو خریدنے کیلیے رابطہ کیا۔ پیج رینک سسٹم بھی ایجاد کرنے والے گوگل کے بانیوں نے یاہو سے رابطہ کیا اور اپنا سرچ انجن (جو آج گوگل کے نام سے دنیا میں مشہور ہے) صرف $1 ملین میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن بدقسمتی سے یاہو نے آفر کو ٹھکرا دیا۔

1990 میں لیری پیج اور سرجی برن نے گوگل کو Excite کو 1 ملین ڈالر میں فروخت کرنے کی پیشکش کی لیکن Excite کے سی ای او جارج بیل نے بھی اس پیشکش کو مسترد کیا۔

2002 میں جب یاہو کو پیشکش ٹھکرانے کی اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اس نے گوگل کو خریدنے کی کوشش کی۔ یاہو کے بانی، جیری یانگ اور ڈیوڈ فیلو نے کمپنی کے سی ای او ٹیری سیمل کو گوگل کے بانیوں کو پیشکش کرنے کیلیے گرین سگنل دیا۔

جلد ہی لیری پیج اور سرجی برن کے ساتھ ایک ڈنر کے دوران سیمل نے ان سے پوچھا کہ وہ گوگل کے حوالے سے آگے کیا کرنا چاہتے ہیں تو جواب ملا ’ہم نہیں جانتے‘۔

اس کے بعد سیمل نے گوگل کو خریدنے کی پیشکش کی تو لیری پیج اور سرجی برن نے $1 بلین کا مطالبہ کیا تاہم بعد میں سرچ انجن کے بانی نے یہ قیمت بڑھا کر $3 بلین کر دی اور مذاکرات ناکام ہوگئے۔

2002 میں یاہو نے ایک بار پھر گوگل کو خریدنے کی کوشش کی لیکن اب وہ جان چکے تھے کہ اس کے بانی کمپنی کو فروخت کرنے سے ہچکچا رہے تھے کیونکہ اس وقت گوگل ایک طاقتور قوت کے طور پر ابھرنا شروع ہو چکا تھا۔

گوگل کو اپنے ایڈورڈز ماڈل کے ساتھ ایک منفرد کاروباری ماڈل ملا تھا جو ڈیجیٹل اشتہارات کے مستقبل کو تشکیل دیتا اور آنے والے سالوں میں انٹرنیٹ پر کمپنی کی جگہ کو مستحکم کرتا۔

گوگل کی تیز رفتار کامیابی سے چونک کر یاہو نے انہیں خریدنے کی پھر کوشش کی لیکن معاہدہ ناکام ہونے کے بعد اس نے ایک سرچ انجن Inktomi خریدا جس نے ویب پر صفحات تلاش کرنے کیلیے متوازی کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔

تاہم، اس دوران گوگل کی ترقی تیز رفتاری سے جاری تھی اور جلد ہی یہ انٹرنیٹ کا بادشاہ بن کر ابھرنے لگا جبکہ دوسری طرف یاہو اپنے زوال کے قریب پہنچ رہا تھا۔

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow